بیل بھینس اور جرسی گائے کی قربانی شرعاً کیسا ہے؟
السلام علیکم مفتی صاحب کیا بھینس اور بیل کی قربانی جائز نہیں ہے کیونکہ ہمارے محلے میں کچھ لوگ اس کو غلط سمجھتے ہیں ذرا مسئلہ بتاییے.
اور ابھی بیل بھینس دوسرے جانوروں کے مقابلے میں کم قیمت میں مل رہا ہے
نیز جرسی گاۓ کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
🕋بإسمه تعالى 🕋
🌿وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 🌿
✒الجواب بعونه تعالى ✒
جس طرح خصی، بکری، اونٹ اور گائے کی قربانی جائز ہے اسی طرح بیل بھینس کی بھی قربانی جائز ہے، شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے،
دوسری بات بہت سے علاقوں میں بیل اور بھینس کی قربانی کا رواج نہیں ہے، اس لئے انہیں غلط لگتا ہے حالانکہ شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے،
جرسی گائے کی قربانی بھی شرعاً جائز ہے کیوں کہ جانوروں میں نسب کا اعتبار مادہ سے ہوتا ہے اور مادہ گائے ہیں اس لیے اس کی قربانی شرعاً درست ہے،
مزید پڑھیں:ادھیا سے حاصل شدہ جانور کی قربانی شرعاً کیسا ہے؟
سوال
جرسی گائے کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟
جواب
(صورت مسئولہ میں جرسی گائے کی پیدائش گائے کے بطن سے ہو تو اس صورت میں اس کی قربانی جائز ہے، البتہ قربانی ایک عظیم عبادت ہے اس لئے اس میں ایسا جانور ذبح کرنابہترہے جس میں کسی قسم کا شک وشبہ نہ ہو،جب غیرمشتبہ جانور آسانی سے میسر ہو تو اس قسم کے مشتبہ جانور کو ذبح نہ کرنے میں احتیاط ہے، اپنی عبادت کومجبوری کے بغیرمشتبہ بنانامناسب نہیں) دار الافتاء بنوری ٹاؤن کراچی
📘والحجة علي ما قلنا 📘
.(أما جنسه) : فهو أن يكون من الأجناس الثلاثة: الغنم أو الإبل أو البقر، ويدخل في كل جنس نوعه، والذكر والأنثى منه والخصي والفحل لإطلاق اسم الجنس على ذلك. والمعز نوع من الغنم. والجاموس نوع من البقر
(الفتاوي الهندية كتاب الاضحية) الباب الخامس:ج/٥/ص /٣٤٣/م /زكريا دیوبند.
(٢):ولا يجوز في الأضاحي شيء من الوحشي،فإن كان متولدا من الوحشي والإنسي فالعبرة للأم، فإن كانت أهلية تجوز وإلا فلا،
حتى لو كانت البقرة وحشية والثور أهليا لم تجز، وقيل: إذا نزا ظبي على شاة أهلية،فإن ولدت شاة تجوز التضحية، وإن ولدت ظبيا لا تجوز،
(الفتاوي الهندية كتاب الاضحية)ج/٥/ص/٣٦٧/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان
🌹والله اعلم بالصواب 🌹
بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری
رابطہ :7983145589
٢٤ذوالقعده/يوم السبت/١٤٤٣
0 تبصرے